ہخامنشی سلطنت
From Wikipedia, the free encyclopedia
ہخامنشی سلطنت (قدیم فارسی: ہخامنشیہ) 559 قبل مسیح سے 338 قبل مسیح تک قائم ایک فارسی سلطنت تھی جو عظیم ایرانی سلطنتوں کے سلسلے کی پہلی کڑی تھی۔
ہخامنشی سلطنت Achaemenid Empire Pārsa | |||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
550–330 قبل مسیح | |||||||||||||||
دار الحکومت | بابل[1] (اہم دار الحکومت), پاسارگاد, ہگمتانہ, سوسن, تخت جمشید | ||||||||||||||
عمومی زبانیں | فارسی[a] قدیم آرامی زبان[b] اکدی[2] مادی عیلامی سومری[c] | ||||||||||||||
مذہب | زرتشتیت, بابلی[3] | ||||||||||||||
حکومت | جاگیردار بادشاہت | ||||||||||||||
شہنشاہ | |||||||||||||||
• 559–529 قبل مسیح | کورش اعظم | ||||||||||||||
• 336–330 قبل مسیح | دارا سوم | ||||||||||||||
تاریخی دور | کلاسک دور | ||||||||||||||
• | 550 قبل مسیح | ||||||||||||||
• لیڈیا کی فتح | 547 قبل مسیح | ||||||||||||||
• بابل کی فتح | 539 قبل مسیح | ||||||||||||||
• مصر کی فتح | 525 قبل مسیح | ||||||||||||||
• یونانی فارسی جنگ | 499–449 قبل مسیح | ||||||||||||||
• | 330 قبل مسیح | ||||||||||||||
رقبہ | |||||||||||||||
500 قبل مسیح | 8,000,000 کلومیٹر2 (3,100,000 مربع میل) | ||||||||||||||
آبادی | |||||||||||||||
• 500 قبل مسیح[4] | 50000000 | ||||||||||||||
کرنسی | دریک, ہخامنشی سکہ | ||||||||||||||
| |||||||||||||||
موجودہ حصہ | موجودہ ممالک
| ||||||||||||||
ہخامنشی مملکت میں موجودہ ایران کے علاوہ مشرق میں موجودہ افغانستان، پاکستان کے چند حصے، شمال اور مغرب میں مکمل اناطولیہ یعنی موجودہ ترکی، بالائی جزیرہ نما بلقان (تھریس) اور بحیرہ اسود کا بیشتر ساحلی علاقہ شامل تھا۔ مغرب میں اس میں موجودہ عراق، شمالی سعودی عرب، فلسطین (اردن، اسرائیل اور لبنان) اور قدیم مصر کے تمام اہم مراکز شامل تھے۔ مغرب میں اس کی سرحدیں لیبیا تک پھیلی ہوئیں تھیں۔ 7.5 ملین مربع کلومیٹر پر پھیلی ہخامنشی سلطنت تاریخ کی وسیع ترین سلطنت تھی اور آبادی کے لحاظ سے رومی سلطنت کے بعد دوسری سب سے بڑی سلطنت تھی۔ یہ سلطنت 330 قبل مسیح میں سکندر اعظم کے ہاتھوں ختم ہو گئی۔
سلطنت کا پہلا حکمران کورش اعظم یا سائرس اعظم تھا جبکہ دارا سوم اس کا آخری حکمران تھا۔ ہخامنشی سلطنت کا دار الحکومت پرسیپولس یعنی تخت جمشید تھا جبکہ آتش پرستی ریاستی مذہب تھا۔
ایران کی قدیم تاریخ دراصل دو آریائی قبائل، میدی یا ماد اور پارس کے سیاسی عروج سے ہوتی ہے۔ 1500 ق م میں آریا قبائل کی ایک جماعت کوہ البرز اور کرد ستان کی پہاڑیوں کے درمیان اس سطح مرتفع میں بسی جو ان سے منسوب ہوکر ایرانہ Airyana یا ایرانIran کہلایا۔ آریوں کے ورد سے صدیوں پہلے جنوبی ایران میں سوسیانہ یا خوزستان میں علامی Elamic آباد ہو چکے تھے اور شمال مغربی حصہ پر آشوری Asurianes اپنی حکومت قائم ہو چکی تھی۔ اس سرزمین پر آریوں کو قدرتی طور پر ان دونوں سے جنگ کرنی پڑی تھیں۔ ہمیں پارس کے حالات خود ان کی تحریروں میں کچھ مل جاتے ہیں۔ شلما نصر سو مShamaneser 3ed (857۔ 823 ق م) کی روایات میں ان پارس کا ذکر ملتا ہے کہ اس نے پارسو Parsuکے بادشاہ سے خراج وصول کیا۔ شمش عداد پنجم Shamesh Adadd 5th(723۔811 ق م) اور تغلد بلاسر سوم Tiglath Plaser 3ed (745 تا 727 ق م) کے کتبوں میں بھی ان کا ذکر محکوم قوموں کی حثیت سے ان کا ذکر آیا ہے۔ ان تذکروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ850 ق م تک انھوں نے سیاسی اہمیت حاصل کرلی تھی۔ آریاؤں کی جو جماعت جنوبی ایران میں آباد ہوئی اس کے نام سے یہ خطہ پارس Pars کہلایا۔ پارس نے پرسومش Parsumash اور پرساگرد Parsagarda آباد کیا۔ یہ لوگ اوائل میں میدیا کی طرح آشوریوں کے محکوم رہے اور کم بیش قبائلی زندگی بسر کرتے رہے۔ تقریباً سات سو قبل مسیح میں جب میدیا میں دیاکو نے قبائل کو منظم کرکے حکومت ڈالی اسی وقت پارس کی سرزمین پر ایک شخص ہخامنش نے ایک حکومت کی بنیاد ڈالی۔ یہ دوسرا ایرانی خاندان اپنے بانی کے نام سے ہخامنشی کہلایا۔ اس خاندان کے اوائل کے بادشاہوں نام اور عہد حکومت میں سخت اختلافات ہیں۔ ہیروڈوٹس نے اس خاندان کا جو شجرہ نسب دیا ہے۔ اس کو دارا اول کے ان الفاظ کی روشنی میں جو بہستون کندہ ہیں۔ ”میری نسل کے آٹھ بادشاہوں نے مجھ سے پہلے حکومت کی اور میں نواں ہوں“ غور کرنے سے یہ سلسلہ اس طرح قائم ہوتا ہے۔
- ہخامنش
- چاش پش
- خورس اول
- کموجیہ اول
- خورس دوم
- کموجیہ دوم
- اریامن
- ارشام
- دارا اول
اس سلسلے کی تصدیق تاریخی واقعات سے بھی ہوتی ہے۔