اردن
مشرق وسطی کا ایک ملک / From Wikipedia, the free encyclopedia
اردن جسے سرکاری طور پر اردنی مملکت ہاشمی (عربی: المملکۃ الأردنیۃ الہاشمیۃ) بھی کہا جاتا ہے، دریائے اردن کے مشرقی کنارے پر واقع مغربی ایشیا کا ملک ہے۔ اس کے مشرق میں سعودی عرب اور مغرب میں اسرائیل واقع ہے۔ اردن اور اسرائیل بحیرہ مردار کا انتظام سنبھالتے ہیں۔ اردن کی واحد بندرگاہ اس کے جنوبی سرے پر خلیج عقبہ پر واقع ہے۔ اس بندرگاہ کو اسرائیل، مصر اور، سعودی عرب بھی مشترکہ طور پر استعمال کرتے ہیں۔ اردن کا زیادہ تر حصہ صحرائے عرب پر مشتمل ہے۔ تاہم شمال مغربی سرے پر ہلال نما زرخیز علاقہ موجود ہے۔ اس کا دار الحکومت عمان ہے۔
اردن | |
---|---|
پرچم | نشان |
شعار(عربی میں: الله، الوطن، الملك) | |
ترانہ: السلام الملکی الاردنی | |
زمین و آبادی | |
متناسقات | 31°12′N 36°30′E [1] |
بلند مقام | |
پست مقام | |
رقبہ | |
دارالحکومت | عمان |
سرکاری زبان | عربی [2] |
آبادی | |
حکمران | |
اعلی ترین منصب | عبداللہ دوم |
سربراہ حکومت | بشر الخصاونہ (7 اکتوبر 2020–) |
قیام اور اقتدار | |
تاریخ | |
یوم تاسیس | 1946 |
عمر کی حدبندیاں | |
شادی کی کم از کم عمر | |
شرح بے روزگاری | |
دیگر اعداد و شمار | |
کرنسی | اردنی دینار |
مرکزی بینک | اردنی مرکزی بینک |
ہنگامی فوننمبر | |
منطقۂ وقت | 00 (معیاری وقت ) متناسق عالمی وقت+03:00 (روشنیروز بچتی وقت ) |
ٹریفک سمت | دائیں [4] |
ڈومین نیم | jo. ، .الاردن |
سرکاری ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
آیزو 3166-1 الفا-2 | JO |
بین الاقوامی فون کوڈ | +962 |
درستی - ترمیم |
تاریخی اعتبار سے یہاں بہت ساری تہذیبیں آباد ہوتی رہی ہیں۔ کچھ عرصے کے لیے اردن پر مصری فرعونوں کا بھی قبضہ رہا ہے جو فلسطین کے حصے پر مشتمل تھا۔ اس کے علاوہ یہاں مقدونیائی، یونانی، رومن، بازنطینی اور عثمانی ثقافتوں کے اثرات بھی مرتب ہوئے۔ ساتویں صدی عیسوی سے یہاں مسلمانوں اور عربوں کی ثقافت کے اثرات گہرے ہونے لگے ہیں۔
ہاشمی بادشاہت یہاں کی آئینی بادشاہت ہے اور یہاں عوام کی نمائندہ حکومت بھی کام کرتی ہے۔ حکمرانِ وقت ملک کا بادشاہ ہوتا ہے، جو ملکی افواج کے سپہ سالار کا کام بھی کرتا ہے۔ بادشاہ اپنے اختیارات کو وزیرِ اعظموں اور وزراء کی کونسل یا کابینہ کے ذریعے استعمال کرتا ہے۔ کابینہ جمہوری طور پر منتخب ہاؤس آف ڈپٹیز اور ہاؤس آف نوٹیبلز یعنی سینٹ کو جواب دہ ہوتی ہے۔ ہاؤس آف ڈپٹیز اور سینٹ مل کر قانون سازی کا کام کرتے ہیں۔ عدلیہ حکومت سے آزاد رہ کر کام کرتی ہے۔
جدید اردن کی زیادہ تر آبادی شہروں میں رہتی ہے۔ سی آئی اے کی ورلڈ فیکٹ بک کے مطابق اردن کو فری مارکیٹ اکانومی کے حوالے سے ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے۔ علاقے کے دیگر ممالک کی نسبت اردن نے سب سے زیادہ آزاد تجارت کے معاہدے کیے ہوئے ہیں۔ یہاں کی حکومت مغرب نواز ہے اور امریکا اور برطانیہ سے ان کے گہرے تعلقات ہیں۔ 1996 میں، اردن امریکا کا اہم غیر ناٹو اتحادی بن گیا۔ خطے میں مصر کے علاوہ اردن واحد ملک جس کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ہیں۔ اس کے علاوہ عرب لیگ، ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن، عرب پارلیمنٹ، عالمی بینک، عالمی عدالتِ انصاف اور اقوامِ متحدہ وغیرہ کا یہ بانی رکن بھی ہے۔ مزید برآں اردن یورپی یونین اور خلیج تعاون کونسل کے ساتھ بھی تعلقات گہرے کر رہا ہے۔