خلافت عباسیہ
دوسری عالمی مسلم حکومت / From Wikipedia, the free encyclopedia
خلافت راشدہ کے خاتمے کے بعد عربوں کی قائم کردہ دو عظیم ترین سلطنتوں میں سے دوسری سلطنت خلافت عباسیہ ہے۔ خاندان عباسیہ کے دو بھائیوں السفاح اور ابو جعفر المنصور نے 750ء (132ھ) خلافت عباسیہ کو قائم کیا اور 1258ء (656ھ) میں اس کا خاتمہ ہو گیا۔ یہ خلافت بنو امیہ کے خلاف ایک تحریک کے ذریعے قائم ہوئی۔ تحریک نے ایک عرصے تک اپنے مقاصد کے حصول کے لیے جدوجہد کی اور بالآخر بنو امیہ کو شکست دینے کے بعد بر سر اقتدار آگئی۔[4]
خلافت عباسیہ الخلافة العباسية | |||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
25 جنوری 750ء – 10 فروری 1258ء | |||||||||||||||
دار الحکومت | بغداد | ||||||||||||||
عمومی زبانیں | عربی، آرامی، آرمینیائی، بربر زبانیں، Georgian، یونانی، عبرانی، فارسی، اوغز ترک، [1][2] Kurdish[3] | ||||||||||||||
مذہب | سنی اسلام | ||||||||||||||
حکومت | خلافت | ||||||||||||||
امیرالمومنین¹ | |||||||||||||||
• 721–754 | ابو العباس | ||||||||||||||
• 786–809 | ہارون الرشید | ||||||||||||||
• 1261–1262 | المستنصر دوم | ||||||||||||||
• 1242–1258 | مستعصم باللہ | ||||||||||||||
تاریخ | |||||||||||||||
• | 25 جنوری 750ء | ||||||||||||||
• | 10 فروری 1258ء | ||||||||||||||
رقبہ | |||||||||||||||
10,000,000 کلومیٹر2 (3,900,000 مربع میل) | |||||||||||||||
آبادی | |||||||||||||||
• | 50000000 | ||||||||||||||
کرنسی | عباسی دینار | ||||||||||||||
| |||||||||||||||
موجودہ حصہ | افغانستان الجزائر انڈورا آرمینیا آذربائیجان بحرین چین قبرص مصر فرانس جارجیا جبل الطارق (برطانیہ) یونان ایران عراق اسرائیل اطالیہ اردن قازقستان کویت کرغیزستان لبنان لیبیا مالٹا المغرب سلطنت عمان پاکستان فلسطین پرتگال قطر روس ساردینیا سعودی عرب صقلیہ ہسپانیہ سوریہ تاجکستان تونس ترکیہ ترکمانستان متحدہ عرب امارات ازبکستان مغربی صحارا یمن | ||||||||||||||
خاندان عباسیہ نے دار الحکومت مصر سے بغداد منتقل کیا اور دو صدیوں تک مکمل طور پر عروج حاصل کیے رکھا۔ زوال کے آغاز کے بعد مملکت کئی حصوں میں تقسیم ہو گئی جن میں ایران میں مقامی امرا نے اقتدار حاصل کیا اور المغرب اور افریقیہ اغالبہ اور فاطمیوں کے زیر اثر آ گئے۔
عباسیوں کی حکومت کا خاتمہ 1258ء میں منگول فاتح ہلاکو خان کے حملے کے ذریعے ہوا۔ تاہم خلیفہ کی حیثیت سے ان کی حیثیت پھر بھی برقرار رہی اور مملوک سلطان ملک الظاہر بیبرس نے خاندان عباسیہ کے ایک شہزادے ابو القاسم احمد کے ہاتھ پر بیعت کرکے اس کے نام کا خطبہ اور سکہ جاری کیا۔ اس طرح خلافت بغداد سے قاہرہ منتقل ہو گئی تاہم یہ صرف ظاہری حیثیت کی خلافت تھی، تمام اختیارات مملوک سلاطین کو حاصل تھے۔
عثمانیوں کے ہاتھوں مملوکوں کی شکست کے بعد عباسیوں کی اس ظاہری حیثیت کا بھی خاتمہ ہو گیا اور خلافت عباسیوں سے عثمانیوں میں منتقل ہو گئی۔ موجودہ عراق میں تکریت کے شمال مشرق میں رہنے والا العباسی قبیلہ اسی خاندان عباسیہ سے تعلق رکھتا ہے۔