تصوف
اسلام کا روحانی نظام / From Wikipedia, the free encyclopedia
{{اسلامی تصوف}}
تصوف[مردہ ربط] کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوبِ عمل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی صوفی (جمع: صوفیا) عمل پیرا ہو۔ اسلام سے قربت رکھنے والے صوفی، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ؛ تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس [1] اور حدیث کی اصطلاح میں احسان [2] کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے افراد تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں؛ اور ابتدائی ایام میں متعدد فقہی علمائے کرام بھی اسی تصوف کی جانب مراد لیتے تھے مگر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے جن پر شریعت و فقہ پر قائم علما نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کو رد بھی کیا۔
اللہ کو صرف دین اسلام ہی پسند ہے اور دین اسلام وہی ہے جو اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں پورا کر دیا اور اس کے بعد کسی کو ترمیم یا تجدید کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔
” | مختصر یہ کہ وہ مسلم علماء جنہوں نے اپنی توانائیاں انسانی جسم کے لیے معیاری خطوطِ راہنمائی کو سمجھنے پر مرکوز کیں وہ فقیہ کہلائے اور وہ جنھوں نے اس بات پر زور دیا کہ سب سے اہم مہم (task)، درست فہم تک رسائی کے لیے عقل کی تربیت ہے وہ پھر تین مکاتیب میں تقسیم ہو گئے ۔ ماہرین الٰہیات، فلاسفہ اور صوفیا۔ یہاں ہمارے پاس اس انسانی وجود سے متعلق تیسرا ساحہ رہ جاتا ہے، (یعنی) روح؛ متعدد مسلمان، جنھوں نے اپنی زیادہ تر کوششیں انسانی شخصیت کی (ان) روحانی ابعاد کی پرورش کے لیے مختص کر دیں وہ صوفی کے نام سے جانے گئے (اصل عبارت کے لیے ربط دیکھیے)[3]۔ | “ |
ان مذکورہ بالا دو تعریفوں کے علاوہ بھی تصوف کی بے شمار تعریفیں بیان کی جاتی ہیں۔
مضامین بسلسلہ | ||
| ||
| ||
| ||
| ||