افلاطون
یونانی فلسفی / From Wikipedia, the free encyclopedia
افلاطون (/ˈpleɪtoʊ/;[a][15] یونانی: Πλάτων[a] Plátōn، تلفظ [plá۔tɔ:n] قدیم ایٹک میں; 428/427 یا 424/423{{Ref label|B|b|none}؛ یونانی تلفظ: پلاتون} – 348/347 قبل مسیح) قدیم یونان کا فلسفی اور ایتھنز کی اکادمی کا بانی تھا یہ اکادمی مغربی دنیا کا اولین اعلیٰ تعلیم کا ادارہ تھا۔ وہ فلسفہ کی ترقی میں خاص طور پر مغربی روایت میں سب سے زیادہ اہم شخص تصور کیا جاتا ہے۔[16] دیگر معاصر یونانی فلسفہ کے برعکس افلاطون کا پورا کام 2400 سال سے محفوظ رہا ہے۔[17]
افلاطون | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(قدیم یونانی میں: Πλάτων) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائشی نام | (قدیم یونانی میں: Αριστοκλής) | ||||||
پیدائش | 420ء کی دہائی ق م[1][2][3] ایتھنز [4][2] | ||||||
وفات | 340ء کی دہائی ق م[2][3] ایتھنز [2] | ||||||
شہریت | قدیم ایتھنز [5] | ||||||
والد | ارسٹون [6][7] | ||||||
والدہ | پیریکٹیون [6] | ||||||
مناصب | |||||||
فلاطونی اکادمی کا سربراہ | |||||||
برسر عہدہ 387 ق.م – 347 ق.م | |||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
استاذ | سقراط [8]، تھيودوروس ، ہرموجینس | ||||||
تلمیذ خاص | ارسطو ، اسپئوسیپوس ، ثاوفرسطس [9][10] | ||||||
پیشہ | فلسفی [11]، شاعر ، مصنف [12] | ||||||
مادری زبان | قدیم یونانی | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | قدیم یونانی [13] | ||||||
شعبۂ عمل | فلسفہ [14]، ادب ، علمیات ، قانون ، سیاست ، تعلیم ، خاندان ، دوستی ، محبت ، قدیم فلسفہ [14]، کلاسیکی عہد [14] | ||||||
کارہائے نمایاں | یوتھفرو ، فیڈو ، معذرت ، قوانین ، مائنوس (مکالمہ) | ||||||
مؤثر | سقراط ، ہیراکلیطس ، بارامانیاس ، ہومر ، ارسٹوفیز ، پروتاگورس ، فیثاغورث | ||||||
تحریک | افلاطونیت | ||||||
IMDB پر صفحات | |||||||
درستی - ترمیم |
اس کے استاد، سقراط اور اس کے سب سے مشہور طالب علم، ارسطو اور افلاطون نے مغربی فلسفہ اور سائنس کی بنیاد رکھی ہے۔[18] الفرڈ نارتھ وائٹ ہیڈ نے یورپی فلسفیانہ روایت کی عمومی خصوصیات کو افلاطونی فکر کے حواشی کا ایک سلسلہ قرار دیا۔[19] مغربی سائنس، فلسفہ اور ریاضی کے لیے ایک بانیانہ شخصیت بننے کے علاوہ، افلاطون کا حوالہ اکثر مغربی مذہب اور روحانیت کے بانیوں میں بھی دیا جاتا ہے۔ [20]
افلاطون ہی فلسفے میں تحریری مکالمے اور جدلیاتی طرز کا موجد ہے۔ افلاطون اپنی کتابوں جمہوریت اور قانون اور دیگر مکالمات، جن میں وہ ابتدائی سیاسی سوالات کے فلسفیانہ نقطہ نظر سے حل پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے، ان کی وجہ سے مغربی سیاسی فلسفہ کا بانی نظر آتا ہے۔ افلاطون پر سب سے زیادہ فیصلہ کن فلسفیانہ اثرات کا سبب سقراط، بارامانیاس، ہیرا کلیطس اور فیثاغورث کو مانا جاتا ہے۔[21]
اسٹنفورڈ دائرۃ المعارف برائے فلسفہ افلاطون کے بارے میں کہتا ہے کہ ۔ ۔ ۔ وہ مغربی ادبی روایت میں تاریخ فلسفہ کا سب سے شاندار، صاحب بصیرت، وسیع الاثر مصنفین میں سے ایک ہے۔ … وہ پہلا مفکر نہیں تھا یا جس مصنف کے لیے "فلسفی" کا لفظ استعمال کیا جانا چاہیے۔ لیکن وہ خود صاحب شعور تھا جسے فلسفہ تشکیل دینے کا شعور فہم تھا۔