یورینس
From Wikipedia, the free encyclopedia
یورینس (انگریزی: Uranus) سورج سے 19.6 فلکیاتی اکائی (AU) کے فاصلے پر ہے اور زمین سے 14 گنا بھاری ہے۔ یہ چاروں بیرونی سیاروں میں سے سب سے کم کمیت کا حامل ہے۔ یورینس کی ایک منفرد بات اس کے محور کا اس کے مدار سے انتہائی ترچھا زاویہ ہے۔ اس کا محور سورج کے گرد اس کے مدار سے 98 درجے کا زاویہ بناتا ہے۔ اس منفرد زاویے کی وجہ سے یورینس پر دن اور رات کی تشکیل باقی سب سیاروں کی نسبت بالکل مختلف ہے۔اس کے قطبین پر بھی یورینسی سال میں ایک بار سورج عین سر پر آجاتا ہے اور لمبے عرصے تک اپنی جگہ سے نہیں ہٹتا۔ اس کا مرکز باقی گیسی دیو سیاروں کی نسبت ٹھنڈا ہے اور اس سے بہت کم حرارت خلا میں خارج ہوتی ہے۔ یورینس کے 27 چاند ہیں جن میں سے سب سے بڑے ٹیٹانیہ، اوبیرون، امبریل، ایریل اور میرانڈہ ہیں۔
یہ تصویر وائجر 2 کے ذریعے لیے تھی۔ (24 جنوری 1986) | |||||||||||||
دریافت | |||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
دریافت از | ولیم ہرشل | ||||||||||||
تاریخ دریافت | مارچ 13, 1781 | ||||||||||||
تعین کاری | |||||||||||||
تلفُّظ | /ˈjʊərənəs/ ( سنیے) or /jʊˈreɪnəs/ ( سنیے) | ||||||||||||
صفات | یورینی | ||||||||||||
محوری خصوصیات[1][lower-alpha 1] | |||||||||||||
مفروضہ وقت J2000 | |||||||||||||
اوج شمسی |
| ||||||||||||
حضیض شمسی |
| ||||||||||||
Semi-major axis |
| ||||||||||||
انحراف | 6998444055860000000♠0.044405586 | ||||||||||||
| |||||||||||||
369.66 days[3] | |||||||||||||
اوسط گردشی رفتار | 6.81 km/s[3] | ||||||||||||
Mean anomaly | 7000249504794619923♠142.955717° | ||||||||||||
میلانیت | 6998134836458560373♠0.772556° to دائرۃ البروج 6.48° to سورج's equator 1.02° to Invariable plane[4] | ||||||||||||
Longitude_of ascending_node | 7000129136598941124♠73.989821° | ||||||||||||
Argument_of perihelion | 7000168496386331487♠96.541318° | ||||||||||||
معلوم قدرتی سیارچہ | 27 | ||||||||||||
طبیعی خصوصیات | |||||||||||||
اوسط رداس | 7007253620000000000♠25362±7 کلومیٹر[5][lower-alpha 2] | ||||||||||||
خط استوائی رداس | 7007255590000000000♠25559±4 کلومیٹر 4.007 Earths[5][lower-alpha 2] | ||||||||||||
قطبی رداس | 7007249730000000000♠24973±20 کلومیٹر 3.929 Earths[5][lower-alpha 2] | ||||||||||||
چپٹا پن | 6998229000000000000♠0.0229±0.0008[lower-alpha 3] | ||||||||||||
محیط | 7008159354100000000♠159354.1 کلومیٹر[6] | ||||||||||||
سطحی رقبہ | 7015811560000000000♠8.1156×109 km2[6][lower-alpha 2] 15.91 Earths | ||||||||||||
حجم | 7022683300000000000♠6.833×1013 km3[3][lower-alpha 2] 63.086 Earths | ||||||||||||
کمیت | 7025868100000000000♠(8.6810±0.0013)×1025 کلوg 14.536 Earths[7] GM=7006579393900000000♠5793939±13 km3/s2 | ||||||||||||
اوسط کثافت | 7003127000000000000♠1.27 g/cm3[3][lower-alpha 2] | ||||||||||||
سطحی کششِ ثقل | 7000869000000000000♠8.69 m/s2[3][lower-alpha 2] 0.886 g | ||||||||||||
21.3 km/s[3][lower-alpha 2] | |||||||||||||
فلکی محوری گردش | 7004620637120000000♠0.71833 d (Retrograde) 17 h 14 min 24 s | ||||||||||||
استوائی گردشی_رفتار | 2.59 km/s 9,320 km/h | ||||||||||||
Axial tilt | 97.77°[5] | ||||||||||||
North_pole right ascension | 17h 9m 15s 257.311° | ||||||||||||
North_pole declination | −15.175° | ||||||||||||
Albedo | 0.300 (Bond) 0.51 (geom.) | ||||||||||||
| |||||||||||||
Apparent magnitude | 5.9[8] to 5.32 | ||||||||||||
Angular diameter | 3.3″ to 4.1″ | ||||||||||||
فضا | |||||||||||||
Composition by volume | (Below 1.3 bar)
Ices:
| ||||||||||||
ترتیب کے لحاظ سے سورج سے ساتواں سیارہ یورینس ہے۔ یہ سیارہ رقبے کے اعتبار سے ہمارے نظام شمسی کا تیسرا جبکہ وزن کے اعتبار سے چوتھا بڑا سیارہ ہے۔ اس کا نام یونانی دیوتا یورینس کے نام پر رکھا گیا ہے جو آسمان کا دیوتا کہلاتا تھا۔ اگرچہ دیگر پانچ روایتی سیاروں کی طرح یورینس بھی رات کو عام آنکھ سے دکھائی دیتا ہے لیکن زمانہ قدیم کے کسی سائنس دان نے اسے بطور سیارہ شناخت نہیں کیا تھا کیونکہ اس کی محوری گردش انتہائی سست ہوتی ہے۔سر ولیم ہرشل نے 13 مارچ 1871کو اس کی دریافت کا اعلان کیا جس سے ہمارے نظام شمسی کے حدود کو وسعت ملی۔ دوربین کی مدد سے دریافت ہونے والا پہلا سیارہ یورینس ہی ہے۔
بناوٹ کے اعتبار سے یورینس نیپچون سے بہت مشابہہ ہے اور دونوں ہی کیمیائی ساخت کے اعتبار سے دیگر دو بڑے گیسی دیو یعنی زحل اور مشتری سے فرق ہیں۔ اسی وجہ سے بعض اوقات ماہرین انھیں ایک الگ درجہ بندی میں رکھتے ہیں جو برفانی دیو ہے۔ یورینس کی فضاء زحل اور مشتری سے ملتی جلتی ہے اور اس میں ہائیڈروجن اور ہیلیئم پائی جاتی ہے۔ اس کی فضاء میں پانی، امونیا اور میتھین سے بنی برف زیادہ پائی جاتی ہے۔ ہمارے نظام شمسی کی یہ سرد ترین فضاء ہے جس کا کم سے کم درجہ حرارت منفی 224 ڈگری سینٹری گریڈ ہے۔ اس کی ساخت انتہائی پیچیدہ اور تہ دار بادلوں سے بنی ہے جس میں پانی سے بننے والے بادل زیریں تہ پر موجود ہیں جبکہ میتھین سے بننے والے بادل سب سے اوپر ہیں۔ اس کے برعکس یورینس اندر سے مختلف اقسام کی برفوں اور چٹانوں سے بنی ہے۔
دیگر گیسی دیوؤں کی مانند یورینس کے گرد بھی چھلے پائے جاتے ہیں اور اس کا اپنا مقناطیسی فضائی کرہ اور کئی چاند بھی ہیں۔ دیگر سیاروں کے برعکس یورینس اپنے افقی محور کی بجائے عمودی محور پر گھومتا ہے اس طرح اس کے شمالی اور جنوبی قطب جہاں ہیں، وہاں دیگر سیاروں کے خط استوا پائے جاتے ہیں۔ زمین سے دیکھا جائے تو اس کے چھلے اور چاند بھی دکھائی دیتے ہیں۔ 1986 میں جب وائجر 2 اس کے پاس سے گذرا تو تصاویر سے پتہ چلا کہ عام روشنی میں اس سیارے کے جغرافیائی خدوخال دکھائی نہیں دیتے اور بادل یا طوفان بھی نہیں ہیں جبکہ دیگر گیسی دیو ؤں پر بادل اور طوفان عام بات ہے۔ حالیہ برسوں میں زمینی مشاہدین کو یورینس پر موسمی تبدیلیاں ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔ یورینس پر ہوا کی رفتار 250 میٹر فی سیکنڈ یعنی 900 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ سکتی ہے۔