جنگ ویانا
From Wikipedia, the free encyclopedia
1529ء کے ویانا کے محاصرے کے لیے دیکھیے محاصرہ ویانا
جنگ ویانا | |||||
---|---|---|---|---|---|
سلسلہ عظیم ترکی جنگ | |||||
عمومی معلومات | |||||
| |||||
متحارب گروہ | |||||
مقدس اتحاد آسٹریا سیکسونی فرانکونیا سوابیا بیویریا |
سلطنت عثمانیہ خانان کریمیا ٹرانسلوانیا افلاق مالدووا | ||||
قائد | |||||
جون سوم سوبیسکی چارلس پنجم لورینی |
قرہ مصطفٰی پاشا | ||||
قوت | |||||
70 ہزار (محاصرے کے دوران 10 ہزار) |
ایک لاکھ 38 ہزار (محاصرے کے دوران دو لاکھ) | ||||
نقصانات | |||||
4 ہزار ہلاکتیں | 15 ہزار ہلاکتیں | ||||
درستی - ترمیم |
عہد سلیمانی میں محاصرہ ویانا کی ناکامی کے بعد 1683ء میں محمد چہارم کے دور میں ویانا کا دوسرا محاصرہ کیا گیا جو تاریخ میں جنگ ویانا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس جنگ میں عثمانیوں اور پولینڈ، آسٹریا اور جرمنی کی متحدہ افواج سے ہوا۔ جنگ میں عثمانی افواج کی قیادت صدر اعظم قرہ مصطفٰی پاشا نے کی جس کی ناقص حکمت عملی کے باعث دو ماہ کے محاصرے کے بعد بھی ویانا فتح نہ ہو سکا۔ عثمانی افواج نے 14 جولائی 1683ء کو محاصرے کا آغاز کیا جبکہ فیصلہ کن جنگ 12 ستمبر کو ہوئی جب متحدہ صلیبیوں کے 70 ہزار فوجی ویانا پہنچے۔ یہ جنگ وسطی یورپ کی سلطنتوں اور عثمانی سلطنت کے درمیان 300 سالہ کشمکش کا اہم ترین موڑ ثابت ہوئی اور اس کے نتیجے میں سلطنت عثمانیہ کا زوال تیزی سے شروع ہوا اور وہ آہستہ آہستہ یورپ کے مقبوضات کھونے لگی۔