بنگالی نشاۃ ثانیہ
بنگال کی ثقافتی، سماجی، علمی اور فنی تحریک تھی / From Wikipedia, the free encyclopedia
بنگالی نشاۃ ثانیہ ((بنگالی: বাংলার নবজাগরণ)؛ بانگلار نب جاگرن) ایک ثقافتی، سماجی، علمی اور فنی تحریک تھی جو برطانوی راج کے عہد میں برصغیر ہند کے خطہ بنگال میں برپا ہوئی۔ یہ تحریک انیسویں صدی سے بیسویں صدی کے اوائل تک جاری رہی۔ بنگالی نشاۃ ثانیہ کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ راجا رام موہن رائے (1772ء – 1833ء) سے شروع ہوئی اور رابندر ناتھ ٹیگور (1861ء – 1941ء) پر ختم ہو گئی۔ تاہم اس عرصے کے بعد بھی اس تحریک کے بہت سے حامی مثلاً ستیہ جیت رائے (1921ء – 1992ء) موجود رہے جن کی ذات میں منفرد علمیت و تخلیقیت کے مخصوص گوشے مجتمع تھے۔[1]
انیسویں صدی عیسوی کا بنگال مذہبی و سماجی مصلحین، دانشور، ادبا، صحافی، محب وطن مقررین اور سائنس دانوں کی کہکشاں بنا ہوا تھا۔ ان تمام کا مقصد یہ تھا کہ بنگال کو نئی سمت عطا کریں اور اسے عہد وسطی سے نکال کر جدید دور سے متعارف کرائیں۔[2]