ابو عبد اللہ محمد دواز دہم
From Wikipedia, the free encyclopedia
ابو عبد اللہ (مکمل نام: ابو عبد اللہ محمد الثانی عشر) (1460ء-1533ء) امارت غرناطہ یعنی بنو نصر کا آخری فرمانروا تھا جو اندلس میں مسلمانوں کی آخری حکومت تھی۔ وہ طائفہ غرناطہ کے حکمران مولائے ابو الحسن کا بیٹا تھا۔
| ||||
---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | سنہ 1459ء غرناطہ | |||
وفات | سنہ 1494ء (34–35 سال) فاس [1][2][3] | |||
شہریت | امارت غرناطہ | |||
مذہب | اسلام | |||
زوجہ | مریمہ | |||
اولاد | احمد اکسا (Sor Isabel of Granada) یوسف | |||
والد | ابو الحسن علی، سلطان غرناطہ | |||
والدہ | عائشہ الحرہ | |||
خاندان | بنو نصر | |||
دیگر معلومات | ||||
پیشہ | شاہی حکمران | |||
درستی - ترمیم |
ابو عبد اللہ ایک غدار تھا، اس كا استاد ابو داؤد ایک منافق تھا وہ غیر مسلموں كى مدد كرتا تھا ابو عبد اللہ اس وقت ولى عهد تها ابو الحسن بادشاہ تها اور وہ بدر بن مغيرہ اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ لوشہ فتح كيا اور ادهر ابو عبد اللہ نے ابو داؤد كى کہنے بر بادشاہت كا اعلان كر ديا اور ابو موسى جو بدر بن مغيرہ اور اس کے ساتھیوں کی طرح بہترين انسان تھا اس كو قيد كرديا اور ساري باغيوں اور فساديوں كو آزاد كرديا بعد ازاں اس کے ضميرنے اس كو اٹھایا وہ دراصل ايك كمزور انسان تھا۔ 1483ء میں ابو عبد اللہ گرفتار ہوکر لوسینا میں قید ہو گیا اور اسے اس شرط پر رہائی نصیب ہوئی کہ امارت غرناطہ مسیحیوں کی باجگزار ہوگی۔ سقوط غرناطہ سے قبل اس نے چند سال اپنے والد مولائے ابو الحسن اور عزیز عبد اللہ الزغال کے خلاف جدوجہد میں گزارے۔
1489ء میں قشتالہ و ارغون کے شاہ فرڈیننڈ اور ملکہ آئزابیلا نے ابو عبد اللہ کو غرناطہ خالی کرنے کا حکم دیا اور انکار پر شہر کا محاصرہ کر دیا۔ 2 جنوری 1492ء کو ابو عبد اللہ نے ہتھیار ڈال دیے اور اسپین سے مسلم اقتدار کا خاتمہ ہو گیا۔
بعد ازاں وہ آبنائے جبل الطارق عبور کر کے مراکش آگیا جہاں فاس شہر میں اس کا انتقال ہو گیا۔