نصف حیات
From Wikipedia, the free encyclopedia
کسی چیز کی تعداد کو نصف ہونے میں جتنا وقت لگتا ہے اس عرصہ کو اُس چیز کی نصف حیات یا ہاف لائف کہتے ہیں۔ انگریزی میں اسے ہاف لائف (Half-Life) کہتے ہیں اور t1⁄2 سے ظاہر کرتے ہیں۔ یہ لفظ عام طور پر تابکار (radioactive) اشیاء اور ناپائیدار ایٹمی ذرات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر کسی تابکار شے کی ہاف لائف ایک سال ہے اور ابتدا میں اس چیز کے ایک ہزار ایٹم موجود ہیں تو ایک سال بعد ان کی تعداد ہزار سے کم ہو کر 500 رہ جائے گی۔ بقیہ 500 ایٹم تابکاری کے نتیجے میں ٹوٹ کر کسی اور عنصر (element) میں تبدیل ہو چکے ہوں گے۔ مزید ایک سال بعد 500 ایٹم میں سے 250 باقی رہ جائینگے اور 250 تابکاری کا شکار ہو جائینگے۔ اور یہ سلسلہ یونہی چلتا رہے گا۔ تعداد میں اس طرح تسلسل سے واقع ہونے والی کمی ریاضیات میں exponential decay کہلاتی ہے۔
کتنی ہاف لائف گذر چکی ہیں | کتنا حصہ بچ گیا | کتنے فیصد بچ گیا | |
---|---|---|---|
0 | پورا | 100 | |
1 | آدھا | 50 | |
2 | چوتھائی | 25 | |
3 | آٹھواں | 12.5 | |
4 | 1/16 | 6.25 | |
5 | 1/32 | 3.125 | |
6 | 1/64 | 1.563 | |
7 | 1/128 | 0.781 | |
... | ... | ... | |
n | 1/2n | 100/(2n) |
اگر تابکار ایٹموں کی ایک بڑی تعداد موجود ہو تو ہاف لائف کا تصور بالکل صحیح ہوتا ہے کہ ہر ہاف لائف کا عرصہ گزرنے کے بعد ان ایٹموں کی تعداد نصف ہوتی چلی جائے گی۔ مگر اگر ایسے ایٹموں کی تعداد بہت کم ہو تو اندازے بالکل صحیح نہیں رہتے۔ اور اگر صرف ایک تابکار ایٹم موجود ہو تو کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ کب تابکاری کا شکار ہو گا کیونکہ وہ اپنی ہاف لائف سے بہت پہلے بھی ٹوٹ سکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ کئی ہاف لائف کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی وہ نہ ٹوٹے۔ یہ بات شماریات کے اصولوں کے عین مطابق ہے۔