بازنطینی سلطنت
From Wikipedia, the free encyclopedia
مشرقی سلطنت روم۔ چوتھی صدی عیسوی میں سلطنت روم دو حصوں، مغربی اور مشرقی میں تقسیم ہو گئی۔ مشرقی حصہ اپنے دار الحکومت بازنطین کے نام پر بازنطینی سلطنت کہلایا۔ (330ء میں بازنطینی شہنشاہ قسطنطین نے بازنطیم کا نام اپنے نام پر قسطنطنیہ رکھ دیا اور 1930ء میں ترکی حکومت نے بدل کر استنبول کر دیا۔
بازنطینی سلطنت Byzantine Empire | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
395–1453b | |||||||||
دار الحکومت | قسطنطنیہc (330–1204, 1261–1453) | ||||||||
عمومی زبانیں |
| ||||||||
مذہب | مسیحیت (مشرقی راسخ الاعتقاد کلیسیا) (tolerated after the Edict of Milan in 313; state religion after 380) | ||||||||
حکومت | جمہوری بادشاہت[بہتر ماخذ درکار] مطلق العنان بادشاہت | ||||||||
فہرست قیصر بازنطینی روم | |||||||||
• 395–408 | Arcadius | ||||||||
• 527–565 | جسٹینین اول | ||||||||
• 610–641 | ہرقل | ||||||||
• 717–741 | لیون سوم ایساوری | ||||||||
• 976–1025 | باسل دوم | ||||||||
• 1081–1118 | Alexios I Komnenos | ||||||||
• 1259–1282 | Michael VIII Palaiologos | ||||||||
• 1449–1453 | قسطنطین یازدہم | ||||||||
تاریخی دور | Late Antiquity to Late Middle Ages | ||||||||
• | 1 اپریل 286 | ||||||||
• قسطنطنیہ | 11 مئی 330 | ||||||||
• Final East–West division after the death of تھیودوسیوس اول | 17 جنوری 395 | ||||||||
• Nominal end of the مغربی رومی سلطنت | 25 اپریل 480 | ||||||||
12 اپریل 1204 | |||||||||
• Reconquest of Constantinople by Palaiologos | 25 جولائی 1261 | ||||||||
• | 29 مئی 1453 | ||||||||
• Fall of Trebizond | 15 اگست 1461 | ||||||||
آبادی | |||||||||
• 457 عیسوی | 16,000,000d | ||||||||
• 565 عیسوی | 19,000,000 | ||||||||
• 775 عیسوی | 7,000,000 | ||||||||
• 1025 عیسوی | 12,000,000 | ||||||||
• 1320 عیسوی | 2,000,000 | ||||||||
کرنسی | Solidus، histamenon اور hyperpyron | ||||||||
| |||||||||
|
بازنطینی سلطنت میں شام، ایشیائے کوچک، مصر، تھریس اوریونان کے ممالک شامل تھے۔ پانچویں صدی عیسوی میں بلقان کے سلاؤ قبائل اور جرمنی کے ونڈال قوموں نے قسطنطنیہ پر کئی حملے کیے۔ چھٹی صدی عیسوی اس کے عروج کا زمانہ تھا۔ خصوصاً شہنشاہ جسٹینین کا دور حکومت لیکن ساتویں صدی میں یہ زوال پزیر ہوئی اور شمالی اطالیہ کے میدان لمبارڈی میں بسنے والوں، ایرانیوں اور عربوں نے اس پر پے درپے حملے کیے جس کے باعث یہاں طوائف الملوکی اور انتشار کا دور دورہ رہا۔ ساتویں صدی کے اختتام پر شمالی افریقا، مصر، شام، فلسطین اور قبرص وغیرہ عربوں نے قبضے میں چلے گئے اور بازنطینی سلطنت حقیقت میں یونانی سلطنت بن کر رہ گئی۔ آخر 1453ء میں سلطنت عثمانیہ کے فرمانروا سلطان محمد فاتح کی افواج نے قسطنطنیہ فتح کر لیا اور آخری بازنطینی بادشاہ قسطنطین یاز دہم مارا گیا۔ فتح قسطنطنیہ سے زمانہ وسطی کا خاتمہ اور یورپ میں نشاۃ ثانیہ کا آغاز ہوا۔