یوحنا دمشقی
مشرقی راسخ الاعتقاد مقدس / From Wikipedia, the free encyclopedia
يُوحْنَا دَمشقِی (وسطی یونانی: ωάννης Δαμασκηνός؛ تلفظ: ایونس اُو دَمسقِینُوس؛ بازنطینی یونانی تلفظ : [اِیوانِیس اُو دَمسقِینُوس]؛ (لاطینی: Ioannes Damascenus)) ایک سریانی راہب اور قس تھے۔ دمشق میں پیدا ہوئے، وہیں پرورش پائی اور اپنی خانقاہ واقع دیر مار سابا نزد یروشلم میں وفات پائی۔[1]
مقدس یوحنا دمشقی Ἰωάννης ὁ Δαμασκηνός (یونانی) Ioannes Damascenus (لاطینی) يوحنا الدمشقي (عربی) | |
---|---|
یوحنا دمشقی (عربی شبیہ) | |
معلم کلیسیا | |
پیدائش | تقریباً 675ء یا 676ء دمشق، بلاد الشام، خلافت امویہ |
وفات | 4 دسمبر 749ء دیر مار سابا، یروشلم، بلاد الشام، خلافت امویہ |
قداست | قبل اجتماع بدست مشرقی راسخ الاعتقاد کلیسیا رومن کاتھولک کلیسیا انگلیکان کمیونین یادگار در لوتھریت |
تہوار | 4 دسمبر 27 مارچ (جنرل رومن کیلنڈر 1890ء–1969ء) |
منسوب خصوصیات | کٹا ہاتھ، تمثال |
سرپرستی | دوا ساز، شبیہ نگار، الٰہیات کے طلبہ |
یوحنا دمشقی ایک جامع العلوم قسم کے شخص تھے، ان کی دلچسپی کے شعبے ہمہ جہت تھے، جن میں قانون، الٰہیات، فلسفہ اور موسیقی سب شامل تھے۔ بعض ذرائع سے معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے اپنے نفاذِ فرمان سے قبل دمشق کے مسلم خلیفہ کے ایک اعلٰی منتظم کے طور پر بھی کام کیا۔[2][3] انھوں نے مسیحی عقائد کو بیان کرنے کے لیے متعدد کتابیں تحریر کیں اور کئی مناجات مرتب کیے جو عبادتی طور پر آج تک مشرقی مسیحیت میں اور لوتھریت میں صرف ایسٹر کے موقع[4] پر استعمال کی جاتی ہیں۔ وہ مشرقی راسخ الاعتقاد کلیسیا کے ایک پادری اور شبیہ (آئیکن) کے تحفظ کے لیے معروف ہیں۔[5] کاتھولک کلیسیا میں ان کو معلم کلیسیا اور عروج مریم پر تصانیف کی وجہ سے اکثر معلمِ عروج (Doctor of the Assumption) کہا جاتا ہے۔[6]
یوحنا دمشقی کی زندگی کی معلومات کا سب سے عام ماخذ جان آف یروشلم سے منسوب کتاب میں ملتا ہے، اِسی تحریر میں یوحنا یروشلم کے بطریق کی صورت میں نظر آتے ہیں۔[7] یہ کتاب ابتدائی عربی متن سے منتخب کردہ ایک یونانی ترجمہ ہے۔ اصل عربی کتاب میں افتتاحیہ ہے، جو اس سے ترجمہ کی گئی کئی کتابوں میں موجود نہیں ہے، اس کے مصنف ایک عرب راہب میکائیل تھے۔ میکائیل نے وضاحت کی ہے کہ وہ 1084ء میں اُن کی سوانح عمری لکھنے کا فیصلہ کر رہا تھا کیونکہ اُن دنوں میں کوئی بھی میسر نہیں تھا۔ تاہم بنیادی عربی متن سے ایسا لگتا ہے کہ ابتدائی نویں اور دسویں صدیوں کے درمیان میں اسے ابتدائی مصنف کی جانب سے لکھا گیا ہے۔[7] مقدسین کی مبالغہ آمیز اور کچھ حد تک افسانوی تفصیلات پر مشتمل سوانح نگاری سے متصف اس کتاب کو یوحنا دمشقی کی زندگی کا بہترین تاریخی ماخذ نہیں قرار دیا جا سکتا، بلکہ اس میں بڑے پیمانے پر الحاقات بھی ہوئے ہیں۔[8] نیز روایتی طور پر یوحنا سے منسوب ناول بارلام اور یہوسفط درحقیقت دسویں صدی کا تحریر کردہ ہے۔[9]