پیل وفد
From Wikipedia, the free encyclopedia
پیل وفد، جو باضابطہ طور پر فلسطین رائل کمیشن کے نام سے جانا جاتا ہے، تحقیقات کا ایک برطانوی شاہی وفد تھا ، جو لارڈ پیل کی سربراہی میں ، 1936ء میں برطانوی زیر انتظام انتداب فلسطین میں بے امنی کی وجوہات کی تحقیقات کے لیے مقرر کیا گیا تھا، ،جسے چھ ماہ طویل انتداب فلسطین میں عام ہڑتال، کے بعد تشکیل دیا گیا تھا۔
روداد از شاہی وفد برائے فلسطین | |
---|---|
پیل وفد کا تقسیمی منصوبہ , جولائی 1937ء | |
تاریخ | جولائی 1937ء |
توثیق | 7 جولائی 1937ء [1] |
مقصد | تحقیات برائے وجوہات 1936 فلسطینی عرب بغاوت |
7 جولائی 1937ء کو ، کمیشن نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں ، پہلی بار کہا گیا کہ جمعیت اقوام حکمنامہ ناقابل عمل بن ہو گیا ہے اور تقسیم کی سفارش کی گئی ۔ [2] برطانوی کابینہ نے تقسیم کے منصوبے کی اصولی طور پر توثیق کی، لیکن مزید معلومات کی بھی درخواست کی۔ [3] اشاعت کے بعد، 1938ء میں وڈہیڈوفد مقرر کیا گیا تاکہ اس کی تفصیلات سے جانچ اور تقسیم کے اصل منصوبے کی سفارشات مرتب کی جاسکیں۔
عربوں نے تقسیم کے منصوبے کی مخالفت کی اور اس کی متفقہ مذمت کی۔ [4] اعلی عرب کمیٹی نے یہودی ریاست کے نظریے[5] کی مخالفت کی اور "تمام جائز یہودی و دیگر اقلیتی حقوق کے تحفظ اور معقول برطانوی مفادات کے تحفظ " سمیت فلسطین کی آزاد ریاست کا مطالبہ کر دیا ۔ [6] انھوں نے تمام یہودی نقل مکانی اور زمینی خریداری ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ ان کا مؤقف تھا کہ یہودی ریاست کی تشکیل اور آزاد فلسطین کا فقدان برطانیہ کا اپنے قول سے انحراف و دھوکا ہے۔ [3] [7]
اس منصوبے پر صہیونی قیادت تلخی سے تقسیم ہوگئ تھی۔ [5] صہیونی کانگریس میں 1937ء میں منظور کی گئی ایک قرارداد میں، مندوبین نے تقسیم کے مخصوص منصوبے کو مسترد کر دیا۔ تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ تقسیم کے اصول کو عام طور پر کسی بڑے دھڑے نے "قبول" یا "مسترد نہیں کیا" تھا: مندوبین نے آئندہ کے مذاکرات کے لیے قیادت کو اختیار دیا۔ [8] [9] [10] یہودی ایجنسی کونسل نے بعد ازاں درخواست منسلک کی کہ غیر منقسم فلسطین کے معاملے پر پُرامن تصفیہ کی تلاش میں ایک کانفرنس بلائی جائے۔ بینی مورس کے مطابق، بین گوریون اور ویزمان نے اسے 'مزید توسیع اور پورے فلسطین پر حتمی قبضے کے لیے پہلا قدم قرار دیا۔' [11]