منشی عبد الکریم
ملکہ وکٹوریہ کا ہندوستانی خادم (1863 - 1909) / From Wikipedia, the free encyclopedia
عبد الکریم (پیدائش: 20 اگست 1863–وفات: اپریل 1909) ملکہ وکٹوریہ کے منشی تھے۔ کچھ کہتے ہیں کہ وہ ملکہ کے اردو کے استاد بھی تھے۔ ان کو دربار میں اردو "کلرک" کا عہدہ بھی حاصل تھا۔ حافظ عبد الکریم صاحب نے ملکہ وکٹوریہ کے ساتھ پندرہ (15) سال کام کیا۔ 1887ء میں ہندوستان سے دو ہندوستانیوں کو ملکہ وکٹوریہ کی گولڈن جوبلی پر انھیں ایک مہر پیش کرنے کے لیے انگلستان لایا گیا۔
حافظ قرآن | |
---|---|
منشی عبد الکریم | |
ہندوستانی اتالیق ملکہ وکٹوریہ | |
مدت منصب 23 جون 1887ء – 22 جنوری 1901ء | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1863ء [1][2][3][4] للتپور، بھارت |
وفات | 20 اپریل 1909ء (45–46 سال)[5] آگرہ |
شہریت | برطانوی ہند |
عملی زندگی | |
پیشہ | گھریلو خدمت گزار ، معلم |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی ، اردو ، انگریزی |
ملازمت | ملکہ وکٹوریہ |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
منشی حافظ عبد الکریم کو شروع میں ملکہ وکٹوریہ کے مطبخ خانے میں بیرا لگایا گیا تھا۔ ملکہ ان کے کاموں ،سچائی اورمہارت متاثر تھی۔ لہذا وہ جلد ہی ملکہ کے منشی کے عہدے پر مقرر ہو گئے- انھوں نے ملکہ کو اردو زبان کے اسباق دیے اور ہندوستان کے رسوم و رواج سے متعارف کروایا۔ بعد میں وہ ملکہ کے "ذاتی کلرک" مقرر ہوئے۔ اور کچھ ہی دنوں بعد ترقی انکا مقدر بن گئی۔ 1895ء میں انھیں ملکہ وکٹوریہ نے " آرڈر آف انڈین ایمپریل" اور 1899ء میں "رائل وکٹوریہ آرڈر" کے خطاب سے نوازہ۔ ملکہ وکٹوریہ نے منشی صاحب کو آگرہ میں اراضی بھی عطا کی۔ ملکہ وکٹوریہ کے انتقال کے بعد ان کے صاحب زادے شاہ ایڈورڈ ہفتم نے منشی عبد الکریم کو دربار سے نکال دیا اور انھیں واپس ہندوستان بھجوادیا۔ مگر شاہ ایڈورڈ ہفتم نے ملکہ وکٹوریہ کے جنازے پر منشی عبد الکریم کو ملکہ وکٹوریہ کا چہرہ دیکھنے کی اجازت دے دی تھی۔ ہندوستان واپس آ کر آگرہ کے "کریم لاج" میں قیام پزیر ہوئے۔ 1909ء میں ان کا انتقال اسی گھر میں ہوا۔ ان کے انتقال کے بعد منشی صاحب اور ملکہ وکٹوریہ کے حوالے سے کئی کہانیاں گردش میں آئیں۔ ان کہانیوں کی سچائی یا حقیقت کے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں مل سکے۔