عائشہ بنت ابی بکر
زوجہِ رسولِ آخر، دخترِ خلیفہِ اول / From Wikipedia, the free encyclopedia
سیدہ عائشہ بنت ابی بکر (رضی اللہ عنہا) (پیدائش: 614ء– وفات: 13 جولائی 678ء) رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زوجہ ہیں۔ آپ کو اُم المومنین کے خطاب سے یاد کیا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد عہد خلفائے راشدین میں آپ کی شخصیت بہت نمایاں نظر آتی ہے۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وفات کے بعد 47 سال بقید حیات رہیں اور یہ تمام وہ عرصہ ہے جس میں ابتدائی مسلم فتوحات ہوئیں، مختلف ممالک مملکت اسلامیہ میں داخل ہوئے۔ علم الحدیث میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایات کے بعد سب سے زیادہ روایاتِ حدیث کا ذخیرہ آپ سے ہی روایت کیا گیا ہے۔ آپ عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور عہد خلفائے راشدین کی عینی شاہد بھی تھیں اور مزید برآں آپ نے خلافت امویہ کے ابتدائی 17 سال بھی ملاحظہ فرمائے۔ آپ کا انتقال مدینہ منورہ میں سنہ 678 ء میں ہوا۔ آپ کے مناقب و فضائل کثیر ہیں جس سے آپ کی عظمت و شان جلالت مسلم خواتین پر نمایاں ہے۔جنگ جمل کے حوالے سے یہ بات معلوم ہونا بھی مسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ کچھ احادیث اور تاریخی کتابوں کے واقعات میں راویوں پر علما اسلام کی طرف سے جرح بھی کی گئی ہے اور بہت سے راویوں کے حالات معلوم نہیں ہیں۔مسلمان امت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اہل بیت اطھار کے بارے میں صحیح عقائد قرآن وسنت اور مستند و صحیح احادیث نبوی سے لیتے ہیں۔بعض روایات جو کتب احادیث و تاریخ میں اہل بدعت راویوں کی بھی ہیں وہ اس لیے قابل اعتبار نہیں کیونکہ علمائے اسلام نے بدعت سے نسبت رکھنے والی روایات کو مردود قرار دیا ہے۔
عائشہ بنت ابی بکر | |
---|---|
(عربی میں: عائشة بنت أَبي بكر) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 614ء [1][2][3][4] مکہ |
وفات | 13 جولائی 678ء (63–64 سال)[5] مدینہ منورہ |
مدفن | جنت البقیع |
شہریت | خلافت راشدہ سلطنت امویہ |
شریک حیات | محمد بن عبداللہ (620–632)[6] |
والد | ابوبکر صدیق [6] |
والدہ | فاطمہ بنت زید |
بہن/بھائی | اسماء بنت ابی بکر ، ام کلثوم بنت ابو بکر ، عبد الرحمن بن ابی بکر ، محمد بن ابی بکر ، عبد اللہ بن ابو بکر ، طفیل بن عبد اللہ الازدی |
عملی زندگی | |
تلمیذ خاص | طاؤس بن کیسان |
پیشہ | شاعرہ |
عسکری خدمات | |
لڑائیاں اور جنگیں | پہلا فتنہ |
درستی - ترمیم |