صہیونیت
یہودی قومی تحریک / From Wikipedia, the free encyclopedia
صہیونیت (عبرانی: צִיּוֹנוּת ؛ عبرانی تلفظ: [t͡sijo̞ˈnut] از) قومی تحریک ہے جو یہودی لوگوں کی دوبارہ یہودی وطن یعنی ملک اسرائیل (جو کنعان، ارض مقدس اور فلسطین پر مشتمل ہے)۔ قیام کی حمایت کرتی ہے[1][2][3][4] جدید صیہونیت انیسویں صدی کے اواخر میں وسطی اور مشرقی یورپ میں ایک یہودی قومی احیاء کی تحریک کے طور پر ابھر کر سامنے آئی، جس نے سام دشمنی کے رد عمل اور اخراجی قوم پرست تحریکوں کے جواب میں جنم لیا۔[5][6][7] اس کے بعد جلد ہی، اس کے زیادہ تر رہنماؤں نے اس تحریک کا مقصد مطلوبہ ریاست فلسطین اور بعد میں سلطنت عثمانیہ کے زیر حکومت علاقوں میں قائم کرنے سے وابستہ کر لیا۔[8][9][10]
اس صفحے میں موجود سرخ روابط اردو کے بجائے دیگر مساوی زبانوں کے ویکیپیڈیاؤں خصوصاً انگریزی ویکیپیڈیا میں موجود ہیں، ان زبانوں سے اردو میں ترجمہ کر کے ویکیپیڈیا اردو کی مدد کریں۔ |
1948ء تک صیہونیت کے بنیادی مقاصد میں دوبارہ یہود کو ارض مقدسہ میں تاریخی خود مختاری دلوانے، اجتماعِ جلاوطن یہود ، سام دشمنی، امتیازی سلوک اور یہود پرظلم و ستم سے آزادی پر مرکوز تھے جس کا سامنا انھوں نے یہودی جلاوطنی میں کیا تھا۔ 1948ء میں اسرائیل کی ریاست کے قیام کے بعد صیہونیت بنیادی طور پر منجانب اسرائیل اس کی مسلسل موجودگی، توسیع اور دفاع کے خطرات سے نمٹنے کے لیے وکالت اور حمایت کا نام ہے۔
مذہبی قسم کی ایک صیہونیت یہودی تشخص برقرار رکھنے کی حمایتی ہے اور اسے مذہبی یہودیت سے وابستگی کو متعرف کرتا ہے اور یہودیوں کے دوسرے معاشروں میں انجذاب کی مخالفت کرتا ہے اور یہودیوں کی اسرائیل واپسی کو یہودیوں کی اپنی ایک علاحدہ ریاست میں اکثریتی قوم بننے کے ایک ذریعے کے طور پر وکالت کرتا ہے۔[11] ثقافتی صیہونیت ایک قسم کی صیہونیت ہے جس کی سب سے زیادہ نمایاں نمائندگی احد ہعام نے کی اور اس کی بنیاد رکھی اور اسرائیل میں ایک یہودی ’’روحانی مرکز ‘‘کے سیکولر (غیر مذہب) نقطہ نظر کو فروغ دیا۔ سیاسی صیہونیت کے بانی ہرتضل کے برعکس احد ہعام کی جدوجہد اسرائیل کو ’’یہودی ریاست نہ کہ صرف یہودیوں کی ریاست‘‘ بنانے کے لیے تھی۔[12]
صیہونیت کے حمایتی اور وکیل اسے مختلف قوموں میں رہنے والی مظلوم یہودی اقلیتوں کو واپس اپنے آبائی وطن میں بسانے کی ایک قومی تحریک آزادی کے طور پر دیکھتے ہیں۔ صیہونیت کے ناقدین اسے استعمار پسندی نسل پرستی اور امتیاز پسندی کے نظریے جس نے اپنے پیرو انتداب فلسطین کے دوران یہودی صیہونی تشدد کی جانب راغب کرتی تحریک کے طور پر جانتے ہیں، جس نے فلسطینی نکبت اور انھیں آج تک مسلسل 1948ءکی جنگ کے دوران چھینے گئے فلسطینی جائداد اور املاک کی واپسی سے محروم رکھا۔[13] [14][15][16]