شمالی کوریائی امریکی سربراہ ملاقات، 2018ء
From Wikipedia, the free encyclopedia
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ-اون کے درمیان 12 جون 2018ء کو سنگاپور میں ملاقات ہوئی جو ان دو ممالک کی پہلی سربراہ ملاقات تھی۔ ملاقات کے بعد انھوں نے ایک مشترکہ بیان پر دستخط کیے، جس میں شمالی کوریا کے لیے حفاظتی ضمانتوں، نئے پُر امن تعلق، جزیرہ نما کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے، فوجیوں کی رہائی اور اعلیٰ سطحی اہل کاروں کے درمیان بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ سربراہ ملاقات کے فوراً بعد، ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکا، جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں معطل کر دے گا اور وہاں تعینات فوجی دستے ’بتدریج‘ واپس بلالے گا۔[2][3][4][5]
شمالی کوریائی امریکی سربراہ ملاقات، 2018ء DPRK–USA Singapore Summit | |
---|---|
میزبان ملک | سنگاپور |
تاریخ | 12 جون 2018 09:00 SGT۔ (01:00 UTC) |
مقامات | کاپیلا ہوٹل[1] |
شریک |
شمالی کوریائی امریکی سربراہ ملاقات، 2018ء | |||||||||
جنوبی کوریائی نام | |||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
ہنگل | 조미 수뇌상봉 | ||||||||
ہانجا | 朝美 首腦相逢 | ||||||||
| |||||||||
شمالی کوریائی نام | |||||||||
ہنگل | 북미 정상회담 | ||||||||
ہانجا | 北美 頂上會談 | ||||||||
|
سنتوزا جزیرے کے کاپیلا ہوٹل میں ہونے والی اس سربراہ ملاقات کی میزبانی سنگاپور نے کی جو دونوں فریقین کی جانب سے سیاسی اعتبار سے ثالث کا کردار ادا کیا۔ وزیر اعظم لی ہسین لونگ کے مطابق، اس ملاقات پر دو کروڑ سنگاپوری ڈالر (ڈیڑھ کروڑ امریکی ڈالر) کا خرچہ ہوا،[6] جس کی آدھی رقم حفاظتی اقدامات پر خرچ ہوئی۔ سربراہ ملاقات سے پہلے، دونوں رہنماؤں نے وزیر اعظم لی سے بھی ملاقات کی۔
2017ء کے اواخر میں شمالی کوریا کی جانب سے پہلے ہائیڈروجن بم اور ہواسونگ-15 نامی بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے تجربے کے بعد کم جونگ-اون نے جنوبی کوریا میں ہونے والے 2018ء سرمائی اولمپکس میں ایتھلیٹس بھیجنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ ان کھیلوں کے دوران، کم نے کوریائی سربراہان کے درمیان ملاقات کے ارادے کے لیے بات چیت کی تجویز پیش کی۔ 8 مارچ کو جنوبی کوریا کا وفد اس بات چیت سے واپس آنے کے بعد ریاستہائے متحدہ روانہ ہوا اور کم جونگ-اون کی جانب سے ٹرمپ کو ملاقات کی دعوت کا پیغام دیا۔ دونوں فریقین کی جانب سے اعلیٰ سطحی رابطے قائم کیے گئے، جن میں سی آئی اے ڈائریکٹر مائک پومپیو کا پیانگ یانگ کا دورہ اور ورکرز پارٹی آف کوریا کے نائب چیئرمین، کم یونگ-شول کا دورۂ وائٹ ہاؤس بھی شامل تھا۔ امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان مشترکہ فوجی مشقوں کے بعد دونوں فریقین نے سربراہ ملاقات منسوخ کرنے کی دھمکی دی اور ٹرمپ نے کم کے نام ایک رسمی خط میں ملاقات منسوخ کرنے کا پیغام بھی دیا؛[7] تاہم، بعد ازاں، دونوں فریق ملاقات کے لیے تیار ہو گئے۔[8]