داتا دربار خودکش حملہ
From Wikipedia, the free encyclopedia
یکم جولائی 2010 صوفی مزار، داتا دربار لاہور لاہور، پنجاب، پاکستان میں دو خودکش حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا کم از کم 50 لوگ جاں بحق اور 200 کے قریب بم دھماکوں میں چوٹ لگ کر زخمی ہوئے۔ یہ 2001 کے بعد سے پاکستان میں ایک صوفی کے مزار پر سب سے بڑا حملہ تھا۔ تصوف اسلام کا ایک حصہ ہے اور صوفی، تصوف کی مشق کرنے والے لوگ ہیں۔گذشتہ چند صدیوں کے اندر اندر یہ وہابی فرقے کی طرف سے شرک کے فتوے/حملے کی زد میں آیا ہے۔ داتا دربار مشہور صوفی سید علی ہجویری کے دفن کی جگہ ہے۔ ان کی کتاب کشف المحجوب (جس کا مطلب 'پردے کی نقاب کشائی' ہے) ملفوظات کے طور پر جانا صوفی ادب میں پہلی کتاب ہے جمعرات عقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد کے طور پر مزار پر مصروف ترین دن ہے۔ مزار زیادہ تر طالبان اور وہابی فرقے کے نزدیک شرک اور بدعت کا اڈا سمجھا جاتا ہے۔ مارچ 2009ء میں طالبان عسکریت پسندوں نے صوفی شاعر رحمان بابا کے مزار پر بمباری کی تھی اور 12 جون 2009ء کو ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی ایک اعتدال پسند عالم نے طالبان پر فتویٰ لگایا اور پھر انھیں خودکش بم حملے میں ہلاک کر دیا گیا۔
اس مضمون کے حوالہ جات الگ سے دیئے گئے ہیں، انہیں مضمون کے اندر جہاں جہاں متعلقہ مواد ہے وہاں منتقل کرنے کی ضرورت ہے |
داتا دربار خودکش حملہ | |
---|---|
مقام | Lahore, پنجاب، پاکستان |
تاریخ | 1 جولائی 2010 (UTC+5) |
نشانہ | مزار |
حملے کی قسم | 2 خودکش حملہs |
ہلاکتیں | 50[1] |
زخمی | 200+[1] |