خلیج فارس میں قزاقی
From Wikipedia, the free encyclopedia
خلیج فارس میں قزاقی ایک سمندری تجارتی جنگی سلسلہ ہے جو 19ویں صدی میں اہنے عروج پر تھا۔ سرزمین بحرین میں عربی سمندری جنگجو اور خلیج فارس میں سلطنت برطانیہ اس میں خاص طور ملوث تھی۔ خلیج فارس دنیا بھر میں سمندری تجارت کا اہم مرکز رہا ہے اور اس قزاقی کی وجہ سے یہاں کی تجارت کو خطرات لاحق ہوئے خصوصا برطانوی ہند اور عراق جیسے ممالک کو یہاں تجارت کرا مشکل ہو گیا۔[2]]] خلیج فارس میں قزاقی کا سلسلہ القاسمی (قبیلہ) نے شروع کیا اور انھوں نے قزاقی کی کئی مثالیں قائم کیں۔ برطانوی حکومت ان سے پریشان ہو کر ایک معاہدہ کی تیاری کرنے لگی اور 1809ء میں خلیج فارس مہم کا آغاز کیا۔ 19ویں صدی کی سمندری جنگی مہم بڑے زور و شور سے شروع ہوئی اور راس الخیمہ، بندر لنگہ اور القاسمی کے دیگر بندرگاہوں پر بمباری کی گئی۔[3][4] شارجہ کے اس وقت کے امیر سلطان بن محمد القاسمی نے اپنی کتاب خلیج فارس میں قزاقی کی حقیقت[3][5][6] میں یہ انکشاف کیا ہے کہ برطانوی حکومت نے قزاقی کا بہانہ بنا کر اپنی سامراجیت قائم کرنے کی کوشش کی۔[7]
خلیج فارس میں 18ویں اور 19ویں صدی میں قزاقی ایک عام بات تھی۔ وہاں ایک بندر گاہ کا قزاقوں کا بندر گاہ کہا جاتا تھا جو اب موجودہ دور میں قطر اور عمان کے درمیان موجود ہے۔[8][9]