بگ بینگ
From Wikipedia, the free encyclopedia
علم الکائنات میں بگ بینگ (Big Bang) اس کائنات کی پیدائش کے بارے میں پیش کیا جانے والا ایک علمی نظریہ ہے اور کائنات کے آغاز کے لمحے سے متعلق ہے۔ بگ بینگ کا واقعہ آج کے دور سے تقریباً13 ارب 70 کروڑ سال قبل ظہور پزیر ہوا تھا۔ یعنی زمین کی تشکیل بگ بینگ کے تقریباً ساڑھے نو ارب سال بعد ہوئی۔ بگ بینگ دھماکا نہیں تھا۔ بگ بینگ کے وقت کوئی آواز پیدا نہیں ہوئی کیونکہ آواز صرف مادی اشیا میں پی پیدا ہو سکتی ہے۔ بگ بینگ کے وقت مادہ موجود نہیں تھا- مادہ بگ بینگ کے بعد وجود میں آیا۔ بگ بینگ کا یہ نظریہ، قانونِ ہبل کے تحت دور بعید کہکشاؤں کے سرخ تغییر (Red Shift) سے وابستہ ہے۔ جب اس سرخ تغییر کو اصول کائنات (Cosmological Principle) کے ساتھ دیکھا اور پرکھا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ فضاء یا خلاء، عمومی اضافیت کے فریڈ مان ماڈل کے تحت وسیع ہو رہی ہے یا پھیل رہی ہے۔
از روئے قرائن اگر گمان و قیاس کے گھوڑوں کو علمی حساب کتاب کے ساتھ ماضی کی جانب دوڑایا جائے تو ابتک کی معلومات کے مطابق یہ مشاہدے میں آتا ہے کہ یہ کائنات ایک ایسے مقام سے پھیلنا شروع ہوئی ہے کہ جب اس کا تمام کا تمام مادہ اور توانائی ایک انتہائی کثیف اور گرم مقام پر مرکوز تھا۔ مگر اس کثیف اور گرم نقطے سے پہلے کیا تھا؟ اس پر تمام طبیعیات دان متفق نہیں ہیں، اگرچہ یہ ہے کہ عمومی اضافیت، کشش ثقل کی وحدانیت کی پیشگوئی کرتی ہے (دیکھیے شکل)۔ (اس بحث پر انتہائی چیدہ اور اہم تفکرات کو جاننے کے لیے تولد کائنات (Cosmogony) دیکھیے)
بگ بینگ کی اصطلاح؛ وقت کے اس نقطہ کے حوالے سے کہ جب کائنات کے قابل مشاہدہ پھیلاؤ کی ابتدا ہوئی ---- (109 × 13.7) سال قبل (%0.2 ±) ---- (Hubble's Law / ہبل کا قانون) سے لے کر مرکزی تالیف (Nucleosynthesis) کے ذریعے ابدی مادے (Primordial Matter) کی نوعیت کی تشریح تک کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔