بحیرہ اسود
From Wikipedia, the free encyclopedia
بحیرہ اسود یا بحیره سیاه جنوب مشرقی یورپ اور اناطولیہ کے درمیان واقع ایک جسم آب ہے، جسے اسلامی تاریخ کی کتابوں میں بحیرۂ بنطس لکھا گیا ہے۔ بحیرہ اسود دراصل انگریزی نام Black Sea کا عربی ترجمہ ہے۔ یہ سمندر درحقیقت بحر اوقیانوس اور مشرقی یورپ کے درمیان واقع ہے اور بحیرہ روم کے ذریعے اس سے جڑا ہوا ہے۔ اسی طرح یہ سمندر آبنائے باسفورس اور بحیرہ مرمرہ کے ذریعے بحیرہ روم سے اور آبنائے کرچ کے ذریعے بحیرہ ازوف سے بھی منسلک ہے۔
بحیرہ اسود Black Sea | |
---|---|
بحیرہ اسود کا مقام | |
بحیرہ اسود کا نقشہ | |
مقام | مشرقی یورپ اور مغربی ایشیا |
متناسقات | صفحہ ماڈیول:Coordinates/styles.css میں کوئی مواد نہیں ہے۔44°N 35°E |
قسم | بحیرہ |
بنیادی داخلی بہاو | دریائے ڈینیوب, دریائے دنیپر, Don, Dniester, دریائے کوبان, Black Sea undersea river |
بنیادی خارجی بہاو | آبنائے باسفورس |
طاس ممالک | بلغاریہ, جارجیا, رومانیہ, روس, ترکیہ, یوکرین آنے والے دریاؤں کے لیے ممالک کی ایک بڑی تعداد نکاسی طاس میں شامل ہے۔ |
زیادہ سے زیادہ لمبائی | 1,175 کلومیٹر (730 میل) |
سطحی رقبہ | 436,402 کلومیٹر2 (168,500 مربع میل)[1] |
اوسط گہرائی | 1,253 میٹر (4,111 فٹ) |
زیادہ سے زیادہ گہرائی | 2,212 میٹر (7,257 فٹ) |
حجم آب | 547,000 کلومیٹر3 (131,200 cu mi) |
جزائر | 10+ |
یہ بحیرہ 4 لاکھ 22 ہزار مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 2210 میٹر ہے۔ بحیرہ اسود میں گرنے والا سب سے اہم دریا جرمنی سے نکلنے والا دریائے ڈینیوب ہے، جو دس ممالک سے گزرنے کے بعد رومانیہ کے ساحل پر بحیرہ اسود میں جا گرتا ہے۔
بحیرہ اسود کے ساحلی ممالک میں ترکی، بلغاریہ، رومانیہ، یوکرین، روس اور جارجیا شامل ہیں۔ یوکرین کی خود مختار جمہوریہ کریمیا بھی اسی کے ساحل پر واقع ہے۔
ترکی کا شہر استنبول بحیرہ اسود کے کنارے واقع اہم ترین شہر ہے۔
ویکی ذخائر پر بحیرہ اسود سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
بحیرہ اسود ایشیا اور یورپ کے درمیان بحیرہ روم کے علاقے کا ایک آبی ذخیرہ ہے۔ بحیرہ اسود بلقان کے شمال، مشرقی یورپی میدان کے جنوب، قفقاز کے مغرب اور اناطولیہ کے شمال میں واقع ہے۔ اس کے اردگرد بلغاریہ، جارجیا، رومانیہ، روس، ترکیہ اور یوکرین واقع ہیں۔ بحیرہ اسود میں کئی بڑے دریا جیسا کہ ڈینیوب، ڈنیپر اور ڈون گرتے ہیں۔ اگرچہ اس بحیرہ کے گرد محض 6 ممالک واقع ہیں مگر اس میں گرنے والے دریا 24 ممالک سے گذر کر آتے ہیں۔
بحیرہ اسود کا کل رقبہ 4،36،400 مربع کلومیٹر (ماسوائے بحیرہ ازوف)، زیادہ سے زیادہ گہرائی 2،212 میٹر جبکہ پانی کی مقدار 5،47،000 مکعب کلومیٹر مانی جاتی ہے۔ زیادہ تر ساحل کافی ڈھلوان ہیں۔ اس کے جنوب میں پونٹیک پہاڑی سلسلہ ہے، مشرق میں کوہ قفقاز، شمال میں کریمیائی پہاڑ اور مغرب میں کوہ بلقان کا سلسلہ ختم ہوتا ہے۔ سطح مرتفع دوبروجہ کافی شمال میں ہے۔ مشرق سے مغرب زیادہ سے زیادہ لمبائی 1،175 کلومیٹر ہے۔ اس کے ساحل پر واقع اہم شہر بورگس، ورنا، کونسٹاٹا، اوڈیسہ، سواستوپول، نوووروسیسک، سوچی، باتومی، ترابزون اور صامسون ہیں۔
بحیرہ اسود میں پانی کا مثبت بہاؤ ہے اور ہر سال 300 مکعب کلومیٹر پانی اس سے نکل کر باسفورس اور درِ دانیال کے ذریعے بحیرہ ایجیئن کو جاتا ہے۔ عین اسی وقت اس پانی کے نیچے زیادہ کثیف اور زیادہ نمکین پانی بحیرہ ایجیئن سے بحیرہ اسود کو آتا ہے۔ اس طرح گہرے پانی کی ایک ایسی تہ مستقل قائم رہتی ہے جہاں آکیسجن نہیں پائی جاتی اور اسی وجہ سے بحیرہ اسود میں ڈوبنے والے قدیم بحری جہازوں کا ملبہ اچھی حالت میں موجود ہے۔
بحیرہ اسود کا پانی در دانیال، باسفورس اور پھر بحیرہ ایجیئن سے ہوتا ہوا بحیرہ روم میں جا گرتا ہے۔ بحیرہ اسود باسفورس کی مدد سے بحیرہ مرمرہ سے جڑا ہے جو آگے درہ دانیال کے واسطے ایجیئن سے جڑتا ہے۔ شمال میں آبنائے کرچ اسے بحیرہ ازوف سے جوڑتی ہے۔
جغرافیائی ادوار میں پانی کی سطح کم و بیش ہوتی رہی ہے۔ اس وجہ سے اس کے بعض کم گہرے حصے کبھی خشکی تو کبھی زیرِ آب ہوتے رہے ہیں۔ جب پانی کی سطح ایک خاص حد سے بلند ہو تو دیگر آبی ذخائر سے اس کا رابطہ قائم ہو جاتا ہے۔ ایسے ہی ایک رابطے ترک آبنائے کی وجہ سے بحیرہ اسود کھلے سمندر سے جا ملتا ہے۔ جب ایسا رابطہ نہ ہو تو بحیرہ اسود بحیرہ کیسپیئن کی مانند خشکی سے گھرا رہتا ہے۔ حالیہ دور میں بحیرہ اسود میں پانی کی سطح نسبتاً بلند ہے اور پانی بحیرہ روم سے بدلتا رہتا ہے۔ بحیرہ اسود میں سطح سے نیچے چلنے والا دریا یا بہاؤ نمکین نوعیت کا ہے جو خلیج باسفورس کی طرف سے بہتا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا بہاؤ ہے جو دیکھا گیا ہے۔ دنیا بھر میں اس میں نقل و حمل کے حوالے سے بحث ہوتی رہتی ہے۔