آئن سٹائن کا نظریہ وقت
وقت کی تعریف آئن سٹائن کے نقطہ نظر سے / From Wikipedia, the free encyclopedia
وقت کی پیدائش بگ بینگ کے ساتھ ہی ہو گئی تھی تب سے یہ وقت مادہ کے ساتھ جوڑا ہوا ہے جیسے انٹروپی بڑھتی جارہی ہے، آئن سٹائن کے نظریہ اضافت سے پہلے وقت کو صرف پیمائش کرنے کا پیمانہ مانا جاتا تھا۔مگر آئن سٹائن نے بتایا کہ وقت ایک مقدار ہے، ایک حقیقی ٹھوس چیز ہے محض تجریدی چیز نہیں ہے۔
آئن سٹائن کا تصور وقت کے بارے میں یہ ہے کہ وقت مکان کی بُعدِ رابع یعنی چوتھی ڈائمینشن ہے، جس سے ابہام پیدا ہوا کہ زمان مکان کے تابع ہے، (جس پر علامہ اقبال نے اِس خدشے کا اظہار کیاکہ آئن سٹائن کے نظریہ سے زمانے کی خلاقیت ختم ہوجاتی ہے ۔ اپنے وقت میں علامہ اقبال نے بالکل ٹھیک خدشے کااظہارکیا تھا، لیکن بعد کی فزکس نے '’لامتناہی ٹائم لائنز '' کا نظریہ پیش کرکے زمان کے جبر کو دوبارہ توڑدیا۔ یوں علامہ اقبال کامؤقف درست ثابت ہوا، بہر حال علامہ نے آئن سٹائن کی تھیوری کی تعریف بھی کی تھی [1])
رضی الدین صدیقی اپنے مضمون ’’اقبال کا زمان و مکان کا تصور‘‘ میں لکھتے ہیں۔اقبال اعتراف کرتے ہیں کہ ’’ہم عام آدمیوں کے لیے یہ ممکن نہیں کہ آئن سٹائن کے زمان کی حقیقی ماہیت کو سمجھ سکیں‘‘۔
آئن سٹائن نے ہمیں وقت کے ایک مختلف پہلو سے روشناس کروایا کہ وقت ایک ریلٹیو مقدار ہے جو رفتار پر انحصار کرتی ہے مختلف رفتار سے حرکت کرتے ہوئے مشاہدین کے لیے وقت ہمیشہ مختلف ہوتا ہے
وقت کے بارے میں عموماً کہا جاتاہے کہ وقت گذر رہاہے۔آئن سٹائن کی فزکس کے اعتبار سے یہ درست نہیں ہے کہ۔ وقت نہیں گزرتا ، بلکہ چیزیں وقت میں سے گزرتی ہیں۔چونکہ چیزیں وقت میں سے گزرتی ہیں چنانچہ یہ بھی ممکن ہے کہ چیزیں آگے کی طرف جانے کی بجائے پیچھے کی طرف سفر کریں۔ کیا ہم ماضی میں بھی سفر کرسکتے ہیں؟ کوئی چیز وقت میں صرف مستقبل کی طرف ہی ہمہ وقت گامزن نہیں ہوتی بلکہ ٹھیک اُسی رفتار سے وہ ماضی میں بھی سفر کررہی ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر ہمارے سامنے میز پر رکھی ہوئی کتاب بظاہر ساکت ہے۔ لیکن یہ وقت میں سے گذر رہی ہے، ماضی اور مستقبل دونوں میں سے۔
ایک ہوتاہے وقت کا چیزوں میں سے گذرنا
اور ایک ہوتاہے چیزوں کا وقت میں سے گذرنا
پہلا خیال کہ وقت چیز سے گزرتاہے کلاسیکی تھیوری ہے۔ دوسرا خیال کہ چیزیں وقت میں سے گزرتی ہیں ماڈرن تھیوری ہے۔[2]
آئینسٹائن کے مطابق ماضی حال مستقبل صرف ایک illusion سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے ماضی حال مستقبل پہلے سے موجود ہے، لاکھوں نوری سال دوری پر موجود کوئی خلائی مخلوق میری طرف حرکت کرنا شروع کرے گا تو اس خلائی مخلوق کو میرا مستقبل نظر آنا چاہیے اگر وہ میرے سے مخالف سمت میں حرکت کرتا ہے تو اُسے میرا ماضی نظر آنا چاہیے۔